میرے بیٹے کو جھوٹے خواب دکھا کر موت کے منہ میں لے گئے ۔۔ یونان کشتی حادثے میں ڈوبنے والے نوجوان کے بوڑھے والد لختِ جگر کی یاد میں رو پڑے

یونان میں ڈوبنے والے کشتی صرف 500 لوگوں پر مشتمل نہیں تھی بلکہ 500 خاندان، 500 جذبات، اور نہ جانے اپنے ساتھ کیا کچھ لے ڈوبی ۔۔ انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد نے بھی دعوی کیا ہے کہ وہ اس حادثے میں ملوث نہیں تھے۔ لیکن ان 20 سے 40 سال کی عمر کے لوگوں کا کیا قصور تھا؟ صرف اور صرف معاف ۔۔۔ معاشی حالت، معاشی تنگی، ایک بہتر لائف سٹائل، گھر والوں کی خواہشات کو پورا کرنا اور پیٹ پالنا ۔۔ کوئی یقین کرے یا نہ کرے ۔۔ بنیادی سہولیات جس کی پوری نہ ہوں وہ بیچارے ملک بدر ہو کر اچھا کمانے کی امید میں اپنوں سے دوری اختیار کرتے ہیں۔
حادثے میں ڈوبنے والے ایک نوجوان کے والد اپنے بیٹے کی باتیں یاد کرکے رو پڑے، ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کا برین واش کیا گیا اس کو بتایا گیا کہ کچھ ہی دنوں میں ہم پہنچ جائیں گے۔ میرا بیٹا نا سمجھ تھا وہ ایجنٹ کی باتوں میں آگیا اور اس کشتی میںس وار ہوگیا۔ا س کا میسج آیا کہ ہم 4 سے 5 دن میں پہنچ جائیں گے اور کشتی میں 500 لوگ موجود ہیں۔
اس حادثے میں اب تک کم از کم 78 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے تاہم اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک کم از کم 500 متاثرین لاپتہ ہیں۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ انسانی سمگلنگ جیسے گھناؤنے جرم میں ملوث ایجنٹس کے خلاف فوری کریک ڈاؤن اور انھیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ ایف آئی اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں انسانی سمگلروں کے نیٹ ورک میں شامل ایجنٹوں نے ’نوجوانوں کو باہر بھجوانے کے عوض ان سے 24، 24 لاکھ وصول کیے گئے۔‘
مقدمات میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی شہریوں سمیت دیگر تارکین وطن لیبیا کے علاقے بن غازی سے 14 جون کو غیر قانونی طریقے سے سفری دستاویزات کے بغیر بذریعہ کشتی اٹلی کی جانب روانہ ہوئے۔ یہ کشتی بحیرہ روم کے گہرے سمندری علاقے میں ڈوب گئی جبکہ یونانی کوسٹ گارڈز نے 12 پاکستانیوں سمیت دیگر 104 تارکین وطن کو بچا لیا۔